EN हिंदी
عشق تھا اور عقیدت سے ملا کرتے تھے | شیح شیری
ishq tha aur aqidat se mila karte the

غزل

عشق تھا اور عقیدت سے ملا کرتے تھے

رمزی آثم

;

عشق تھا اور عقیدت سے ملا کرتے تھے
پہلے ہم لوگ محبت سے ملا کرتے تھے

روز ہی سائے بلاتے تھے ہمیں اپنی طرف
روز ہم دھوپ کی شدت سے ملا کرتے تھے

صرف رستہ ہی نہیں دیکھ کے خوش ہوتا تھا
در و دیوار بھی حسرت سے ملا کرتے تھے

اب تو ملنے کے لیے وقت نہیں ملتا ہے
ورنہ ہم کتنی سہولت سے ملا کرتے تھے