عشق تھا اور عقیدت سے ملا کرتے تھے
پہلے ہم لوگ محبت سے ملا کرتے تھے
روز ہی سائے بلاتے تھے ہمیں اپنی طرف
روز ہم دھوپ کی شدت سے ملا کرتے تھے
صرف رستہ ہی نہیں دیکھ کے خوش ہوتا تھا
در و دیوار بھی حسرت سے ملا کرتے تھے
اب تو ملنے کے لیے وقت نہیں ملتا ہے
ورنہ ہم کتنی سہولت سے ملا کرتے تھے
غزل
عشق تھا اور عقیدت سے ملا کرتے تھے
رمزی آثم