EN हिंदी
مجھ میں خوشبو بسی اسی کی ہے | شیح شیری
mujh mein KHushbu basi usi ki hai

غزل

مجھ میں خوشبو بسی اسی کی ہے

رمزی آثم

;

مجھ میں خوشبو بسی اسی کی ہے
جیسے یہ زندگی اسی کی ہے

وہ کہیں آس پاس ہے موجود
ہو بہ ہو یہ ہنسی اسی کی ہے

خود میں اپنا دکھا رہا ہوں دل
اس میں لیکن خوشی اسی کی ہے

یعنی کوئی کمی نہیں مجھ میں
یعنی مجھ میں کمی اسی کی ہے

کیا مرے خواب بھی نہیں میرے
کیا مری نیند بھی اسی کی ہے