EN हिंदी
ماجد صدیقی شیاری | شیح شیری

ماجد صدیقی شیر

6 شیر

جذبوں کو زبان دے رہا ہوں
میں وقت کو دان دے رہا ہوں

ماجد صدیقی




کون اپنا ہے اک خدا وہ بھی
رہنے والا ہے آسمانوں کا

ماجد صدیقی




ملا ہے تخت کسے کون تخت پر نہ رہا
یہ بات اور ہے جاری تھا جو سفر نہ رہا

ماجد صدیقی




سامنے اس یار کے بھی اور سر دربار بھی
ایک یہ دل تھا جسے ہر بار خوں کرنا پڑا

ماجد صدیقی




تہمت سی لیے پھرتے ہیں صدیوں سے سر اپنے
رسوا ہے بہت نام یہاں اہل ہنر کا

ماجد صدیقی




یہ سفر اپنا کہیں جانب محشر ہی نہ ہو
ہم لیے کس کا جنازہ ہیں یہ گھر سے نکلے

ماجد صدیقی