EN हिंदी
کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر شیاری | شیح شیری

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر شیر

12 شیر

غم سود و زیاں سے بے نیازانہ نکلتا ہے
بڑی فرزانگی سے تیرا دیوانہ نکلتا ہے

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر




ہر لمحہ مانگتے ہیں دعا دید یار کی
یاد بتاں بھی دل میں ہے یاد خدا کے ساتھ

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر




ان شوخ حسینوں کی نرالی ہے ادا بھی
بت ہو کے سمجھتے ہیں کہ جیسے ہیں خدا بھی

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر




کسی اک آدھ مے کش سے خطا کچھ ہو گئی ہوگی
مگر کیوں مے کدے کا مے کدہ بد نام ہے ساقی

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر




مرنا تو لازم ہے اک دن جی بھر کے اب جی تو لوں
مرنے سے پہلے مر جانا میرے بس کی بات نہیں

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر




مرے سوال وصال پر تم نظر جھکا کر کھڑے ہوئے ہو
تمہیں بتاؤ یہ بات کیا ہے سوال پورا جواب آدھا

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر




مسکرانا کبھی نہ راس آیا
ہر ہنسی ایک واردات بنی

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر




پھر اس کے بعد ہمیں تشنگی رہے نہ رہے
کچھ اور دیر مروت سے کام لے ساقی

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر




ساقی مے ساغر پیمانہ میرے بس کی بات نہیں
صرف انہی سے دل بہلانا میرے بس کی بات نہیں

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر