ان شوخ حسینوں کی نرالی ہے ادا بھی
بت ہو کے سمجھتے ہیں کہ جیسے ہیں خدا بھی
گھبرا کے اٹھی ہے مری بالیں سے قضا بھی
جاں بخش ہے کتنی ترے دامن کی ہوا بھی
یوں دیکھ رہے ہیں مری جانب وہ سر بزم
جیسے کہ کسی بات پہ خوش بھی ہیں خفا بھی
مایوس محبت ہے تو کر اور محبت
کہتے ہیں جسے عشق مرض بھی ہے دوا بھی
تجھ پر ہی سحرؔ ہے کہ تو کس حال میں کاٹے
جینا تو حقیقت میں سزا بھی ہے جزا بھی
غزل
ان شوخ حسینوں کی نرالی ہے ادا بھی
کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر