آنکھ کی پتلی سب کچھ دیکھے دیکھے نہ اپنی ذات
اجلا دھاگا میلا ہووے لگیں جو میلے ہات
کشور ناہید
اپنی بے چہرگی چھپانے کو
آئینے کو ادھر ادھر رکھا
کشور ناہید
بھول جاؤ گے کہ رہتے تھے یہاں دوسرے لوگ
کل پھر آباد کریں گے یہ مکاں دوسرے لوگ
کشور ناہید
دل کو بھی غم کا سلیقہ نہ تھا پہلے پہلے
اس کو بھی بھولنا اچھا لگا پہلے پہلے
کشور ناہید
دل میں ہے ملاقات کی خواہش کی دبی آگ
مہندی لگے ہاتھوں کو چھپا کر کہاں رکھوں
کشور ناہید
ہمیں عزیز ہیں ان بستیوں کی دیواریں
کہ جن کے سائے بھی دیوار بنتے جاتے تھے
کشور ناہید
ہمیں دیکھو ہمارے پاس بیٹھو ہم سے کچھ سیکھو
ہمیں نے پیار مانگا تھا ہمیں نے داغ پائے ہیں
کشور ناہید
جوان گیہوں کے کھیتوں کو دیکھ کر رو دیں
وہ لڑکیاں کہ جنہیں بھول بیٹھیں مائیں بھی
کشور ناہید
کون جانے کہ اڑتی ہوئی دھوپ بھی
کس طرف کون سی منزلوں میں گئی
کشور ناہید