آگ کا کیا ہے پل دو پل میں لگتی ہے
بجھتے بجھتے ایک زمانا لگتا ہے
کیف بھوپالی
آپ نے جھوٹا وعدہ کر کے
آج ہماری عمر بڑھا دی
کیف بھوپالی
چاہتا ہوں پھونک دوں اس شہر کو
شہر میں ان کا بھی گھر ہے کیا کروں
کیف بھوپالی
چار جانب دیکھ کر سچ بولئے
آدمی پھرتے ہیں سرکاری بہت
کیف بھوپالی
چلتے ہیں بچ کے شیخ و برہمن کے سائے سے
اپنا یہی عمل ہے برے آدمی کے ساتھ
کیف بھوپالی
داغ دنیا نے دیے زخم زمانے سے ملے
ہم کو تحفے یہ تمہیں دوست بنانے سے ملے
کیف بھوپالی
در و دیوار پہ شکلیں سی بنانے آئی
پھر یہ بارش مری تنہائی چرانے آئی
کیف بھوپالی
ایک کمی تھی تاج محل میں
میں نے تری تصویر لگا دی
کیف بھوپالی
گل سے لپٹی ہوئی تتلی کو گرا کر دیکھو
آندھیو تم نے درختوں کو گرایا ہوگا
trees you may have rooted out, o storms but now this hour
lets see you drop the butterfly thats clinging to the flowe
کیف بھوپالی