EN हिंदी
کیف بھوپالی شیاری | شیح شیری

کیف بھوپالی شیر

35 شیر

اک نیا زخم ملا ایک نئی عمر ملی
جب کسی شہر میں کچھ یار پرانے سے ملے

کیف بھوپالی




آگ کا کیا ہے پل دو پل میں لگتی ہے
بجھتے بجھتے ایک زمانا لگتا ہے

کیف بھوپالی




گل سے لپٹی ہوئی تتلی کو گرا کر دیکھو
آندھیو تم نے درختوں کو گرایا ہوگا

trees you may have rooted out, o storms but now this hour
lets see you drop the butterfly thats clinging to the flowe

کیف بھوپالی




ایک کمی تھی تاج محل میں
میں نے تری تصویر لگا دی

کیف بھوپالی




در و دیوار پہ شکلیں سی بنانے آئی
پھر یہ بارش مری تنہائی چرانے آئی

کیف بھوپالی




داغ دنیا نے دیے زخم زمانے سے ملے
ہم کو تحفے یہ تمہیں دوست بنانے سے ملے

کیف بھوپالی




چلتے ہیں بچ کے شیخ و برہمن کے سائے سے
اپنا یہی عمل ہے برے آدمی کے ساتھ

کیف بھوپالی




چار جانب دیکھ کر سچ بولئے
آدمی پھرتے ہیں سرکاری بہت

کیف بھوپالی




چاہتا ہوں پھونک دوں اس شہر کو
شہر میں ان کا بھی گھر ہے کیا کروں

کیف بھوپالی