EN हिंदी
کٹیا میں کون آئے گا اس تیرگی کے ساتھ | شیح شیری
kuTiya mein kaun aaega is tirgi ke sath

غزل

کٹیا میں کون آئے گا اس تیرگی کے ساتھ

کیف بھوپالی

;

کٹیا میں کون آئے گا اس تیرگی کے ساتھ
اب یہ کواڑ بند کرو خامشی کے ساتھ

سایہ ہے کم کھجور کے اونچے درخت کا
امید باندھئے نہ بڑے آدمی کے ساتھ

چلتے ہیں بچ کے شیخ و برہمن کے سائے سے
اپنا یہی عمل ہے برے آدمی کے ساتھ

شائستگان شہر مجھے خواہ کچھ کہیں
سڑکوں کا حسن ہے مری آوارگی کے ساتھ

شاعر حکایتیں نہ سنا وصل و عشق کی
اتنا بڑا مذاق نہ کر شاعری کے ساتھ

لکھتا ہے غم کی بات مسرت کے موڈ میں
مخصوص ہے یہ طرز فقط کیفؔ ہی کے ساتھ