EN हिंदी
غلام بھیک نیرنگ شیاری | شیح شیری

غلام بھیک نیرنگ شیر

7 شیر

آہ! کل تک وہ نوازش! آج اتنی بے رخی
کچھ تو نسبت چاہئے انجام کو آغاز سے

غلام بھیک نیرنگ




دانہ و دام سنبھالا مرے صیاد نے پھر
اپنی گردن ہے وہی عشق کا پھندا ہے وہی

غلام بھیک نیرنگ




درد الفت کا نہ ہو تو زندگی کا کیا مزا
آہ و زاری زندگی ہے بے قراری زندگی

غلام بھیک نیرنگ




کہتے ہیں عید ہے آج اپنی بھی عید ہوتی
ہم کو اگر میسر جاناں کی دید ہوتی

غلام بھیک نیرنگ




محو دید چمن شوق ہے پھر دیدۂ شوق
گل شاداب وہی بلبل شیدا ہے وہی

غلام بھیک نیرنگ




میرے پہلو میں تم آؤ یہ کہاں میرے نصیب
یہ بھی کیا کم ہے تصور میں تو آ جاتے ہو

غلام بھیک نیرنگ




ناز نے پھر کیا آغاز وہ انداز نیاز
حسن جاں سوز کو پھر سوز کا دعویٰ ہے وہی

غلام بھیک نیرنگ