EN हिंदी
چراغ حسن حسرت شیاری | شیح شیری

چراغ حسن حسرت شیر

9 شیر

آؤ حسن یار کی باتیں کریں
زلف کی رخسار کی باتیں کریں

چراغ حسن حسرت




غیروں سے کہا تم نے غیروں سے سنا تم نے
کچھ ہم سے کہا ہوتا کچھ ہم سے سنا ہوتا

چراغ حسن حسرت




اک عشق کا غم آفت اور اس پہ یہ دل آفت
یا غم نہ دیا ہوتا یا دل نہ دیا ہوتا

چراغ حسن حسرت




اس طرح کر گیا دل کو مرے ویراں کوئی
نہ تمنا کوئی باقی ہے نہ ارماں کوئی

چراغ حسن حسرت




قبول اس بارگہہ میں التجا کوئی نہیں ہوتی
الٰہی یا مجھی کو التجا کرنا نہیں آتا

چراغ حسن حسرت




رات کی بات کا مذکور ہی کیا
چھوڑیئے رات گئی بات گئی

چراغ حسن حسرت




امید وصل نے دھوکے دیئے ہیں اس قدر حسرتؔ
کہ اس کافر کی ہاں بھی اب نہیں معلوم ہوتی ہے

چراغ حسن حسرت




امید تو بندھ جاتی تسکین تو ہو جاتی
وعدہ نہ وفا کرتے وعدہ تو کیا ہوتا

چراغ حسن حسرت




یارب غم ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
جو ہاتھ جگر پر ہے وہ دست دعا ہوتا

چراغ حسن حسرت