اس طرح کر گیا دل کو مرے ویراں کوئی
نہ تمنا کوئی باقی ہے نہ ارماں کوئی
ہر کلی میں ہے ترے حسن دل آرا کی نمود
اب کے دامن ہی بچے گا نہ گریباں کوئی
مے چکاں لب نظر آوارہ نگاہیں گستاخ
یوں مرے پہلو سے اٹھا ہے غزل خواں کوئی
زلف برہم ہے دل آشفتہ صبا آوارہ
خواب ہستی سا نہیں خواب پریشاں کوئی
نغمۂ درد سے ہو جاتا ہے عالم معمور
اس طرح چھیڑتا ہے تار رگ جاں کوئی
غزل
اس طرح کر گیا دل کو مرے ویراں کوئی
چراغ حسن حسرت