EN हिंदी
عطاء الحق قاسمی شیاری | شیح شیری

عطاء الحق قاسمی شیر

8 شیر

آئے ہیں لوگ رات کی دہلیز پھاند کر
ان کے لیے نوید سحر ہونی چاہیئے

عطاء الحق قاسمی




دلوں سے خوف نکلتا نہیں عذابوں کا
زمیں نے اوڑھ لیے سر پر آسماں پھر سے

عطاء الحق قاسمی




گم ہوا جاتا ہے کوئی منزلوں کی گرد میں
زندگی بھر کی مسافت رائیگاں ہونے کو ہے

عطاء الحق قاسمی




جس کی خاطر میں بھلا بیٹھا تھا اپنے آپ کو
اب اسی کے بھول جانے کا ہنر بھی دیکھنا

عطاء الحق قاسمی




لگتا نہیں کہ اس سے مراسم بحال ہوں
میں کیا کروں کہ تھوڑا سا پاگل تو میں بھی ہوں

عطاء الحق قاسمی




اسے اب بھول جانے کا ارادہ کر لیا ہے
بھروسہ غالباً خود پر زیادہ کر لیا ہے

عطاء الحق قاسمی




وہ ایک شخص کہ منزل بھی راستا بھی ہے
وہی دعا بھی وہی حاصل دعا بھی ہے

عطاء الحق قاسمی




یہ کس عذاب میں اس نے پھنسا دیا مجھ کو
کہ اس کا دھیان کوئی کام کرنے دیتا نہیں

عطاء الحق قاسمی