EN हिंदी
اثر صہبائی شیاری | شیح شیری

اثر صہبائی شیر

10 شیر

آہ کیا کیا آرزوئیں نذر حرماں ہو گئیں
روئیے کس کس کو اور کس کس کا ماتم کیجئے

اثر صہبائی




الٰہی کشتئ دل بہہ رہی ہے کس سمندر میں
نکل آتی ہیں موجیں ہم جسے ساحل سمجھتے ہیں

اثر صہبائی




جہاں پہ چھایا سحاب مستی برس رہی ہے شراب مستی
غضب ہے رنگ شباب مستی کہ رند و زاہد بہک رہے ہیں

اثر صہبائی




جس حسن کی ہے چشم تمنا کو جستجو
وہ آفتاب میں ہے نہ ہے ماہتاب میں

اثر صہبائی




خدا کی دین ہے جس کو نصیب ہو جائے
ہر ایک دل کو غم جاوداں نہیں ملتا

this is a gift from God, the blessed are bestowed
not on every heart is this eternal ache endowed

اثر صہبائی




ساری دنیا سے بے نیازی ہے
واہ اے مست ناز کیا کہنا

اثر صہبائی




سجدہ کے داغ سے نہ ہوئی آشنا جبیں
بیگانہ وار گزرے ہر اک آستاں سے ہم

اثر صہبائی




تیرے شباب نے کیا مجھ کو جنوں سے آشنا
میرے جنوں نے بھر دیے رنگ تری شباب میں

اثر صہبائی




تمہاری یاد میں دنیا کو ہوں بھلائے ہوے
تمہارے درد کو سینے سے ہوں لگائے ہوے

اثر صہبائی