EN हिंदी
تمہاری فرقت میں میری آنکھوں سے خوں کے آنسو ٹپک رہے ہیں | شیح شیری
tumhaari furqat mein meri aankhon se KHun ke aansu Tapak rahe hain

غزل

تمہاری فرقت میں میری آنکھوں سے خوں کے آنسو ٹپک رہے ہیں

اثر صہبائی

;

تمہاری فرقت میں میری آنکھوں سے خوں کے آنسو ٹپک رہے ہیں
سپہر الفت کے ہیں ستارے کہ شام غم میں چمک رہے ہیں

عجیب ہے سوز و ساز الفت طرب فزا ہے گداز الفت
یہ دل میں شعلے بھڑک رہے ہیں کہ لالہ و گل مہک رہے ہیں

بہار ہے یا شراب رنگیں نشاط افروز کیف آگیں
گلوں کے ساغر چھلک رہے ہیں گلوں پہ بلبل چہک رہے ہیں

جہاں پہ چھایا سحاب مستی برس رہی ہے شراب مستی
غضب ہے رنگ شباب مستی کہ رند و زاہد بہک رہے ہیں

مگر اثرؔ ہے خموش و حیراں حواس گم چاک داماں
لبوں پہ آئیں نظر پریشاں تو رخ پہ آنسو ٹپک رہے ہیں