EN हिंदी
انیس ابر شیاری | شیح شیری

انیس ابر شیر

8 شیر

آج انساں کو تپتے صحرا میں
بہتا دریا تلاش کرنا ہے

انیس ابر




ابرؔ دنیا کو چھوڑ جانے کا
اک بہانہ تلاش کرنا ہے

انیس ابر




کیوں ہاتھ دل سے لگاتے ہو بار بار اپنا
کیا دل میں اب بھی کوئی بے نظیر رہتا ہے

انیس ابر




لفظ یوں خامشی سے لڑتے ہیں
جس طرح غم ہنسی سے لڑتے ہیں

انیس ابر




میں مسکراتا مگر دی نہ اشک نے مہلت
خوشی جب ایک ملی ساتھ غم ہزار ملے

انیس ابر




موت کی آرزو میں دیوانے
عمر بھر زندگی سے لڑتے ہیں

انیس ابر




پھر اہل عشق کی تخلیق ہوتی ہے پہلے
جنوں کی آگ میں برسوں خمیر رہتا ہے

انیس ابر




تجھ پہ جمی ہیں سب کی نظریں
تیری نظر میں کون رہے گا

انیس ابر