EN हिंदी
مال دنیا تلاش کرنا ہے | شیح شیری
mal-e-duniya talash karna hai

غزل

مال دنیا تلاش کرنا ہے

انیس ابر

;

مال دنیا تلاش کرنا ہے
یعنی رتبہ تلاش کرنا ہے

آج انساں کو تپتے صحرا میں
بہتا دریا تلاش کرنا ہے

تو کنواری ہے کب سے اے دنیا
تیرا رشتہ تلاش کرنا ہے

اب چراغوں کی لو نہیں منظور
ید بیضا تلاش کرنا ہے

دشمنی پیار سے بھی کچھ اچھا
درمیانہ تلاش کرنا ہے

کر چکے سیر ہم سمندر کی
اب کنارہ تلاش کرنا ہے

مجھ کو پھر سے کتاب ماضی میں
تیرا چہرا تلاش کرنا ہے

ابرؔ دنیا کو چھوڑ جانے کا
اک بہانہ تلاش کرنا ہے