EN हिंदी
دیدۂ تر میں کون رہے گا | شیح شیری
dida-e-tar mein kaun rahega

غزل

دیدۂ تر میں کون رہے گا

انیس ابر

;

دیدۂ تر میں کون رہے گا
ڈوبتے گھر میں کون رہے گا

سب ہی آدھی موت مریں گے
رات نگر میں کون رہے گا

تجھ پہ جمی ہیں سب کی نظریں
تیری نظر میں کون رہے گا

جنگ کریں گے یہ تو بتا دو
ساتھ سپر میں کون رہے گا

زندگی جب ہو باعث وحشت
موت کے ڈر میں کون رہے گا