EN हिंदी
آلوک مشرا شیاری | شیح شیری

آلوک مشرا شیر

7 شیر

بجھتی آنکھوں میں ترے خواب کا بوسہ رکھا
رات پھر ہم نے اندھیروں میں اجالا رکھا

آلوک مشرا




ایک پتہ ہوں شاخ سے بچھڑا
جانے بہہ کر میں کس دشا جاؤں

آلوک مشرا




جانے کس بات سے دکھا ہے بہت
دل کئی روز سے خفا ہے بہت

آلوک مشرا




جب سے دیکھا ہے خواب میں اس کو
دل مسلسل کسی سفر میں ہے

آلوک مشرا




کیا قیامت ہے کہ تیری ہی طرح سے مجھ سے
زندگی نے بھی بہت دور کا رشتہ رکھا

آلوک مشرا




میں بھی بکھرا ہوا ہوں اپنوں میں
وہ بھی تنہا سا اپنے گھر میں ہے

آلوک مشرا




سب ستارے دلاسہ دیتے ہیں
چاند راتوں کو چیختا ہے بہت

آلوک مشرا