EN हिंदी
اجمل اجملی شیاری | شیح شیری

اجمل اجملی شیر

7 شیر

آرزو تھی کھینچتے ہم بھی کوئی عکس حیات
کیا کریں اب کے لہو آنکھوں سے ٹپکا ہی نہیں

اجمل اجملی




اجملؔ نہ آپ سا بھی کوئی سخت جاں ملا
دیکھیں ہیں ہم نے یوں تو ستم آشنا بہت

اجمل اجملی




ہزار منزل غم سے گزر چکے لیکن
ابھی جنون محبت کی ابتدا بھی نہیں

اجمل اجملی




جب بھی ملتا ہوں وہی چہرہ لیے
بد دعا دیتا ہے آئینہ مجھے

اجمل اجملی




کتنی طویل کیوں نہ ہو باطل کی زندگی
ہر رات کا ہے صبح مقدر نہ بھولنا

اجمل اجملی




ماں نے لکھا ہے خط میں جہاں جاؤ خوش رہو
مجھ کو بھلے نہ یاد کرو گھر نہ بھولنا

اجمل اجملی




تار نظر بھی غم کی تمازت سے خشک ہے
وہ پیاس ہے ملے تو سمندر سمیٹ لوں

اجمل اجملی