دو پل کے ہیں یہ سب مہ و اختر نہ بھولنا
سورج غروب ہونے کا منظر نہ بھولنا
کتنی طویل کیوں نہ ہو باطل کی زندگی
ہر رات کا ہے صبح مقدر نہ بھولنا
یادوں کے پھول گھر سے اٹھا کر چلے تو ہو
دیکھو انہیں کسی جگہ رکھ کر نہ بھولنا
ماں نے لکھا ہے خط میں جہاں جاؤ خوش رہو
مجھ کو بھلے نہ یاد کرو گھر نہ بھولنا
حق پر اگر چلو گے تو ہر آڑے وقت میں
تم کو پناہ دے گی یہ چادر نہ بھولنا
غزل
دو پل کے ہیں یہ سب مہ و اختر نہ بھولنا
اجمل اجملی