EN हिंदी
احسن یوسف زئی شیاری | شیح شیری

احسن یوسف زئی شیر

7 شیر

برسات تھم چکی ہے مگر ہر شجر کے پاس
اتنا تو ہے کہ آپ کا دامن بھگو سکے

احسن یوسف زئی




ہماری سانسیں ملی ہیں گن کے
نہ جانے کتنے بجے ہیں دن کے

احسن یوسف زئی




کاغذ کی ناؤ ہوں جسے تنکا ڈبو سکے
یوں بھی نہیں کہ آپ سے یہ بھی نہ ہو سکے

احسن یوسف زئی




لٹیروں کے لیے سوتی ہیں آنکھیں
مگر ہم اپنے اندر جاگتے ہیں

احسن یوسف زئی




نیند کو لوگ موت کہتے ہیں
خواب کا نام زندگی بھی ہے

احسن یوسف زئی




روز و شب بیچ دیے ہیں میں نے
اس بلندی سے گراتا کیا ہے

احسن یوسف زئی




سب کے آنگن جھانکنے والے ہم سے ہی کیوں بیر تجھے
کب تک تیرا رستہ دیکھیں ساری رات کے جاگے ہم

احسن یوسف زئی