EN हिंदी
ہماری سانسیں ملی ہیں گن کے | شیح شیری
hamari sansen mili hain gin ke

غزل

ہماری سانسیں ملی ہیں گن کے

احسن یوسف زئی

;

ہماری سانسیں ملی ہیں گن کے
نہ جانے کتنے بجے ہیں دن کے

تم اپنی آنکھوں کا دھیان رکھنا
ہوا میں اڑنے لگے ہیں تنکے

دیے رعونت سے جل رہے تھے
ہوا نے پوچھے مزاج ان کے

وہ رات آنکھوں میں کاٹتے ہیں
گلاب زخمی ہوئے ہیں جن کے

گری ہے آغوش رائگاں میں
تمہارے ہاتھوں سے رات چھن کے