EN हिंदी
افضل الہ آبادی شیاری | شیح شیری

افضل الہ آبادی شیر

14 شیر

اب تو ہر ایک اداکار سے ڈر لگتا ہے
مجھ کو دشمن سے نہیں یار سے ڈر لگتا ہے

افضل الہ آبادی




اشک آنکھوں میں لئے آٹھوں پہر دیکھے گا کون
ہم نہیں ہوں گے تو تیری رہ گزر دیکھے گا کون

افضل الہ آبادی




غموں کی دھوپ میں ملتے ہیں سائباں بن کر
زمیں پہ رہتے ہیں کچھ لوگ آسماں بن کر

افضل الہ آبادی




ہر نغمۂ پر درد ہر اک ساز سے پہلے
ہنگامہ بپا ہوتا ہے آغاز سے پہلے

افضل الہ آبادی




ہو نہیں پاتی شاعری افضلؔ
نذر جب تک لہو نہیں کرتا

افضل الہ آبادی




خودی کی دولت عظمیٰ خدا نے مجھ کو بخشی ہے
قلندر ہوں میں شاہوں کی گدائی کر نہیں سکتا

افضل الہ آبادی




میں چاہتا تھا کہ اس کو گلاب پیش کروں
وہ خود گلاب تھا اس کو گلاب کیا دیتا

افضل الہ آبادی




میں اضطراب کے عالم میں رقص کرتا رہا
کبھی غبار کی صورت کبھی دھواں بن کر

افضل الہ آبادی




تیری نسبت ملی مجھے جب سے
میں کوئی آرزو نہیں کرتا

افضل الہ آبادی