جو مری آرزو نہیں کرتا
اس کی میں جستجو نہیں کرتا
ہجر جاناں میں اپنے اشکوں سے
کون ہے جو وضو نہیں کرتا
وہ تو تیرا کلیم تھا ورنہ
سب سے تو گفتگو نہیں کرتا
سیدالانبیا تھے وہ ورنہ
سب کو تو روبرو نہیں کرتا
تیری نسبت ملی مجھے جب سے
میں کوئی آرزو نہیں کرتا
ہر گھڑی جس کی بات کرتا ہوں
مجھ سے وہ گفتگو نہیں کرتا
در بدر یوں نہیں بھٹکتا میں
جو فراموش تو نہیں کرتا
ہو نہیں پاتی شاعری افضلؔ
نذر جب تک لہو نہیں کرتا
غزل
جو مری آرزو نہیں کرتا
افضل الہ آبادی