EN हिंदी
تیرے وعدے کو کبھی جھوٹ نہیں سمجھوں گا | شیح شیری
tere wade ko kabhi jhuT nahin samjhunga

غزل

تیرے وعدے کو کبھی جھوٹ نہیں سمجھوں گا

شہریار

;

تیرے وعدے کو کبھی جھوٹ نہیں سمجھوں گا
آج کی رات بھی دروازہ کھلا رکھوں گا

دیکھنے کے لیے اک چہرہ بہت ہوتا ہے
آنکھ جب تک ہے تجھے صرف تجھے دیکھوں گا

میری تنہائی کی رسوائی کی منزل آئی
وصل کے لمحے سے میں ہجر کی شب بدلوں گا

شام ہوتے ہی کھلی سڑکوں کی یاد آتی ہے
سوچتا روز ہوں میں گھر سے نہیں نکلوں گا

تاکہ محفوظ رہے میرے قلم کی حرمت
سچ مجھے لکھنا ہے میں حسن کو سچ لکھوں گا