EN हिंदी
تمنا شیاری | شیح شیری

تمنا

29 شیر

دل نے تمنا کی تھی جس کی برسوں تک
ایسے زخم کو اچھا کر کے بیٹھ گئے

غلام مرتضی راہی




یہ التجا دعا یہ تمنا فضول ہے
سوکھی ندی کے پاس سمندر نہ جائے گا

حیات لکھنوی




خواب، امید، تمنائیں، تعلق، رشتے
جان لے لیتے ہیں آخر یہ سہارے سارے

عمران الحق چوہان




ایک بھی خواہش کے ہاتھوں میں نہ مہندی لگ سکی
میرے جذبوں میں نہ دولہا بن سکا اب تک کوئی

اقبال ساجد




خواہشوں نے ڈبو دیا دل کو
ورنہ یہ بحر بیکراں ہوتا

اسماعیلؔ میرٹھی




گنوائی کس کی تمنا میں زندگی میں نے
وہ کون ہے جسے دیکھا نہیں کبھی میں نے

جون ایلیا




ہماری ہی تمنا کیوں کرو تم
تمہاری ہی تمنا کیوں کریں ہم

جون ایلیا