EN हिंदी
سیاحت شیاری | شیح شیری

سیاحت

12 شیر

یہ سچ ہے رنگ بدلتا تھا وہ ہر اک لمحہ
مگر وہی تو بہت کامیاب چہرا تھا

عنبر بہرائچی




وہ تازہ دم ہیں نئے شعبدے دکھاتے ہوئے
عوام تھکنے لگے تالیاں بجاتے ہوئے

اظہر عنایتی




دشمنی جم کر کرو لیکن یہ گنجائش رہے
جب کبھی ہم دوست ہو جائیں تو شرمندہ نہ ہوں

bear enmity with all your might, but this we should decide
if ever we be friends again, we are not mortified

بشیر بدر




مجھ سے کیا بات لکھانی ہے کہ اب میرے لئے
کبھی سونے کبھی چاندی کے قلم آتے ہیں

بشیر بدر




دھواں جو کچھ گھروں سے اٹھ رہا ہے
نہ پورے شہر پر چھائے تو کہنا

جاوید اختر




دیکھو گے تو ہر موڑ پہ مل جائیں گی لاشیں
ڈھونڈوگے تو اس شہر میں قاتل نہ ملے گا

ملک زادہ منظور احمد




ایک آنسو بھی حکومت کے لیے خطرہ ہے
تم نے دیکھا نہیں آنکھوں کا سمندر ہونا

منور رانا