یہ دنیا تم کو راس آئے تو کہنا
نہ سر پتھر سے ٹکرائے تو کہنا
یہ گل کاغذ ہیں یہ زیور ہیں پیتل
سمجھ میں جب یہ آ جائے تو کہنا
بہت خوش ہو کہ اس نے کچھ کہا ہے
نہ کہہ کر وہ مکر جائے تو کہنا
بدل جاؤ گے تم غم سن کے میرے
کبھی دل غم سے گھبرائے تو کہنا
دھواں جو کچھ گھروں سے اٹھ رہا ہے
نہ پورے شہر پر چھائے تو کہنا
غزل
یہ دنیا تم کو راس آئے تو کہنا
جاوید اختر