EN हिंदी
سایا شیاری | شیح شیری

سایا

25 شیر

دھوپ بڑھتے ہی جدا ہو جائے گا
سایۂ دیوار بھی دیوار سے

بہرام طارق




سبھی انساں فرشتے ہو گئے ہیں
کسی دیوار میں سایہ نہیں ہے

بمل کرشن اشک




دھوپ جوانی کا یارانہ اپنی جگہ
تھک جاتا ہے جسم تو سایہ مانگتا ہے

اعجاز گل




دھوپ بولی کہ میں آبائی وطن ہوں تیرا
میں نے پھر سایۂ دیوار کو زحمت نہیں دی

فرحت احساس




ہم ایک فکر کے پیکر ہیں اک خیال کے پھول
ترا وجود نہیں ہے تو میرا سایا نہیں

فارغ بخاری




کسی کی راہ میں آنے کی یہ بھی صورت ہے
کہ سایہ کے لیے دیوار ہو لیا جائے

غلام مرتضی راہی




یاروں نے میری راہ میں دیوار کھینچ کر
مشہور کر دیا کہ مجھے سایہ چاہئے

غلام مرتضی راہی