EN हिंदी
سایا شیاری | شیح شیری

سایا

25 شیر

ذرا یہ دھوپ ڈھل جائے تو ان کا حال پوچھیں گے
یہاں کچھ سائے اپنے آپ کو پیکر بتاتے ہیں

خوشبیر سنگھ شادؔ




وہ مرے ساتھ ہے سائے کی طرح
دل کی ضد ہے کہ نظر بھی آئے

محمود ایاز




عجیب سانحہ مجھ پر گزر گیا یارو
میں اپنے سائے سے کل رات ڈر گیا یارو

شہریار




وہ وحشی اس قدر بھڑکا ہے صورت سے مرے یارو
کہ اپنے دیکھ سائے کو مجھے ہم راہ جانے ہے

شیخ ظہور الدین حاتم