ابھی رات کچھ ہے باقی نہ اٹھا نقاب ساقی
ترا رند گرتے گرتے کہیں پھر سنبھل نہ جائے
as yet the night does linger on do not remove your veil
lest your besotten follower re-gains stability
انور مرزاپوری
شراب بند ہو ساقی کے بس کی بات نہیں
تمام شہر ہے دو چار دس کی بات نہیں
اسد ملتانی
اثر نہ پوچھیے ساقی کی مست آنکھوں کا
یہ دیکھیے کہ کوئی ہوشیار باقی ہے
بیتاب عظیم آبادی
روح کس مست کی پیاسی گئی مے خانے سے
مے اڑی جاتی ہے ساقی ترے پیمانے سے
داغؔ دہلوی
تیز ہے آج درد دل ساقی
تلخیٔ مے کو تیز تر کر دے
فیض احمد فیض
ساقی نے نگاہوں سے پلا دی ہے غضب کی
رندان ازل دیکھیے کب ہوش میں آئیں
فگار اناوی
آتی جاتی ہے جا بہ جا بدلی
ساقیا جلد آ ہوا بدلی
امام بخش ناسخ