EN हिंदी
مایوسی شیاری | شیح شیری

مایوسی

47 شیر

سب ستارے دلاسہ دیتے ہیں
چاند راتوں کو چیختا ہے بہت

آلوک مشرا




آس کیا اب تو امید ناامیدی بھی نہیں
کون دے مجھ کو تسلی کون بہلائے مجھے

امیر اللہ تسلیم




ہم کو نہ مل سکا تو فقط اک سکون دل
اے زندگی وگرنہ زمانے میں کیا نہ تھا

آزاد انصاری




میری وفا ہے اس کی اداسی کا ایک باب
مدت ہوئی ہے جس سے مجھے اب ملے ہوئے

عزیز حامد مدنی




کوئی کیوں کسی کا لبھائے دل کوئی کیا کسی سے لگائے دل
وہ جو بیچتے تھے دوائے دل وہ دکان اپنی بڑھا گئے

بہادر شاہ ظفر




لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں
کس کی بنی ہے عالم ناپائیدار میں

my heart, these dismal ruins, cannot now placate
who can find sustenance in this unstable state

بہادر شاہ ظفر




ہم تو کچھ دیر ہنس بھی لیتے ہیں
دل ہمیشہ اداس رہتا ہے

بشیر بدر