EN हिंदी
مکیشی شیاری | شیح شیری

مکیشی

27 شیر

تم شراب پی کر بھی ہوش مند رہتے ہو
جانے کیوں مجھے ایسی مے کشی نہیں آئی

سلام ؔمچھلی شہری




بے پیے شیخ فرشتہ تھا مگر
پی کے انسان ہوا جاتا ہے

شکیل بدایونی




رند خراب نوش کی بے ادبی تو دیکھیے
نیت مے کشی نہ کی ہاتھ میں جام لے لیا

شکیل بدایونی




ترک مے ہی سمجھ اسے ناصح
اتنی پی ہے کہ پی نہیں جاتی

شکیل بدایونی




اے ذوقؔ دیکھ دختر رز کو نہ منہ لگا
چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی

شیخ ابراہیم ذوقؔ




پلا مے آشکارا ہم کو کس کی ساقیا چوری
خدا سے جب نہیں چوری تو پھر بندے سے کیا چوری

شیخ ابراہیم ذوقؔ