EN हिंदी
مکیشی شیاری | شیح شیری

مکیشی

27 شیر

اتنی پی جائے کہ مٹ جائے میں اور تو کی تمیز
یعنی یہ ہوش کی دیوار گرا دی جائے

the formality of you and I should in wine be drowned
meaning that these barriers of sobriety be downed

فرحت شہزاد




جام لے کر مجھ سے وہ کہتا ہے اپنے منہ کو پھیر
رو بہ رو یوں تیرے مے پینے سے شرماتے ہیں ہم

غمگین دہلوی




زاہد شراب ناب ہو یا بادۂ طہور
پینے ہی پر جب آئے حرام و حلال کیا

حفیظ جونپوری




ہر شب شب برات ہے ہر روز روز عید
سوتا ہوں ہاتھ گردن مینا میں ڈال کے

each night is a night of love, each day a day divine
I sleep with my arms entwined around a flask of wine

حیدر علی آتش




مےکشی گردش ایام سے آگے نہ بڑھی
میری مدہوشی مرے جام سے آگے نہ بڑھی

حکیم ناصر




مے کشی میں رکھتے ہیں ہم مشرب درد شراب
جام مے چلتا جہاں دیکھا وہاں پر جم گئے

حسرتؔ عظیم آبادی




شب جو ہم سے ہوا معاف کرو
نہیں پی تھی بہک گئے ہوں گے

جون ایلیا