EN हिंदी
کتاب شیاری | شیح شیری

کتاب

24 شیر

وفا نظر نہیں آتی کہیں زمانے میں
وفا کا ذکر کتابوں میں دیکھ لیتے ہیں

حفیظ بنارسی




کچھ اور سبق ہم کو زمانے نے سکھائے
کچھ اور سبق ہم نے کتابوں میں پڑھے تھے

ہستی مل ہستی




ایک چراغ اور ایک کتاب اور ایک امید اثاثہ
اس کے بعد تو جو کچھ ہے وہ سب افسانہ ہے

افتخار عارف




وہی فراق کی باتیں وہی حکایت وصل
نئی کتاب کا ایک اک ورق پرانا تھا

افتخار عارف




یہ علم کا سودا یہ رسالے یہ کتابیں
اک شخص کی یادوں کو بھلانے کے لیے ہیں

جاں نثاراختر




کدھر سے برق چمکتی ہے دیکھیں اے واعظ
میں اپنا جام اٹھاتا ہوں تو کتاب اٹھا

where does lightening strike, priest, let us look
I will raise my glass you raise your holy book

جگر مراد آبادی




میں اس کے بدن کی مقدس کتاب
نہایت عقیدت سے پڑھتا رہا

محمد علوی