EN हिंदी
انسان شیاری | شیح شیری

انسان

40 شیر

وہ جنگلوں میں درختوں پہ کودتے پھرنا
برا بہت تھا مگر آج سے تو بہتر تھا

محمد علوی




گرجا میں مندروں میں اذانوں میں بٹ گیا
ہوتے ہی صبح آدمی خانوں میں بٹ گیا

ندا فاضلی




ہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی
جس کو بھی دیکھنا ہو کئی بار دیکھنا

ندا فاضلی




کوئی ہندو کوئی مسلم کوئی عیسائی ہے
سب نے انسان نہ بننے کی قسم کھائی ہے

ندا فاضلی




اس کے دشمن ہیں بہت آدمی اچھا ہوگا
وہ بھی میری ہی طرح شہر میں تنہا ہوگا

ندا فاضلی




نہ تو میں حور کا مفتوں نہ پری کا عاشق
خاک کے پتلے کا ہے خاک کا پتلا عاشق

پیر شیر محمد عاجز




بھیڑ تنہائیوں کا میلا ہے
آدمی آدمی اکیلا ہے

صبا اکبرآبادی