EN हिंदी
حسلا شیاری | شیح شیری

حسلا

37 شیر

اب ہوائیں ہی کریں گی روشنی کا فیصلہ
جس دئیے میں جان ہوگی وہ دیا رہ جائے گا

the winds will now decide what happens to the light
those lamps that have the strength, will survive the night

محشر بدایونی




دیکھ زنداں سے پرے رنگ چمن جوش بہار
رقص کرنا ہے تو پھر پاؤں کی زنجیر نہ دیکھ

مجروح سلطانپوری




یقین ہو تو کوئی راستہ نکلتا ہے
ہوا کی اوٹ بھی لے کر چراغ جلتا ہے

منظور ہاشمی




شہ زور اپنے زور میں گرتا ہے مثل برق
وہ طفل کیا گرے گا جو گھٹنوں کے بل چلے

ؔمرزا عظیم بیگ عظیم




اسے گماں ہے کہ میری اڑان کچھ کم ہے
مجھے یقیں ہے کہ یہ آسمان کچھ کم ہے

نفس انبالوی




ہوا خفا تھی مگر اتنی سنگ دل بھی نہ تھی
ہمیں کو شمع جلانے کا حوصلہ نہ ہوا

قیصر الجعفری




بھنور سے لڑو تند لہروں سے الجھو
کہاں تک چلو گے کنارے کنارے

رضا ہمدانی