EN हिंदी
حسلا شیاری | شیح شیری

حسلا

37 شیر

اتنے مایوس تو حالات نہیں
لوگ کس واسطے گھبرائے ہیں

جاں نثاراختر




جلانے والے جلاتے ہی ہیں چراغ آخر
یہ کیا کہا کہ ہوا تیز ہے زمانے کی

جمیلؔ مظہری




اپنا زمانہ آپ بناتے ہیں اہل دل
ہم وہ نہیں کہ جن کو زمانہ بنا گیا

جگر مراد آبادی




ہم کو مٹا سکے یہ زمانہ میں دم نہیں
ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں

جگر مراد آبادی




جو طوفانوں میں پلتے جا رہے ہیں
وہی دنیا بدلتے جا رہے ہیں

جگر مراد آبادی




وقت کی گردشوں کا غم نہ کرو
حوصلے مشکلوں میں پلتے ہیں

محفوظ الرحمان عادل




یہ کہہ کے دل نے مرے حوصلے بڑھائے ہیں
غموں کی دھوپ کے آگے خوشی کے سائے ہیں

ماہر القادری