میں صدقے تجھ پہ ادا تیرے مسکرانے کی
سمیٹے لیتی ہے رنگینیاں زمانے کی
جو ضبط شوق نے باندھا طلسم خودداری
شکایت آپ کی روٹھی ہوئی ادا نے کی
کچھ اور جرأت دست ہوس بڑھاتی ہے
وہ برہمی جو ہو تمہید مسکرانے کی
کچھ ایسا رنگ مری زندگی نے پکڑا تھا
کہ ابتدا ہی سے ترکیب تھی فسانے کی
جلانے والے جلاتے ہی ہیں چراغ آخر
یہ کیا کہا کہ ہوا تیز ہے زمانے کی
ہوائیں تند ہیں اور کس قدر ہیں تند جمیلؔ
عجب نہیں کہ بدل جائے رت زمانے کی
غزل
میں صدقے تجھ پہ ادا تیرے مسکرانے کی
جمیلؔ مظہری