EN हिंदी
عید شیاری | شیح شیری

عید

17 شیر

خوشی ہے سب کو روز عید کی یاں
ہوئے ہیں مل کے باہم آشنا خوش

میر محمدی بیدار




اگر حیات ہے دیکھیں گے ایک دن دیدار
کہ ماہ عید بھی آخر ہے ان مہینوں میں

مرزارضا برق ؔ




فلک پہ چاند ستارے نکلنے ہیں ہر شب
ستم یہی ہے نکلتا نہیں ہمارا چاند

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




عید کا چاند جو دیکھا تو تمنا لپٹی
ان سے تقریب ملاقات کا رشتہ نکلا

رحمت قرنی




اپنی خوشیاں بھول جا سب کا درد خرید
سیفیؔ تب جا کر کہیں تیری ہوگی عید

سیفی سرونجی




آئی عید و دل میں نہیں کچھ ہوائے عید
اے کاش میرے پاس تو آتا بجائے عید

شیخ ظہور الدین حاتم




عید کو بھی وہ نہیں ملتے ہیں مجھ سے نہ ملیں
اک برس دن کی ملاقات ہے یہ بھی نہ سہی

شعلہؔ علی گڑھ