EN हिंदी
دیودار شیاری | شیح شیری

دیودار

27 شیر

تری پہلی دید کے ساتھ ہی وہ فسوں بھی تھا
تجھے دیکھ کر تجھے دیکھنا مجھے آ گیا

اقبال کوثر




آئینہ کبھی قابل دیدار نہ ہووے
گر خاک کے ساتھ اس کو سروکار نہ ہووے

عشق اورنگ آبادی




دیکھا نہیں وہ چاند سا چہرا کئی دن سے
تاریک نظر آتی ہے دنیا کئی دن سے

جنید حزیں لاری




آنکھ اٹھا کر اسے دیکھوں ہوں تو نظروں میں مجھے
یوں جتاتا ہے کہ کیا تجھ کو نہیں ڈر میرا

جرأت قلندر بخش




دردؔ کے ملنے سے اے یار برا کیوں مانا
اس کو کچھ اور سوا دید کے منظور نہ تھا

خواجہ میر دردؔ




دیکھنا حسرت دیدار اسے کہتے ہیں
پھر گیا منہ تری جانب دم مردن اپنا

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




غیر کو شربت دیدار مبارک تیرا
اب تو پانی بھی پیے گا نہ ترے گھر کا کوئی

لالہ مادھو رام جوہر