EN हिंदी
بوسا شیاری | شیح شیری

بوسا

41 شیر

مل گئے تھے ایک بار اس کے جو میرے لب سے لب
عمر بھر ہونٹوں پہ اپنے میں زباں پھیرا کیے

جرأت قلندر بخش




رکھے ہے لذت بوسہ سے مجھ کو گر محروم
تو اپنے تو بھی نہ ہونٹوں تلک زباں پہنچا

جرأت قلندر بخش




سبھی انعام نت پاتے ہیں اے شیریں دہن تجھ سے
کبھو تو ایک بوسے سے ہمارا منہ بھی میٹھا کر

جرأت قلندر بخش




ایک بوسہ ہونٹ پر پھیلا تبسم بن گیا
جو حرارت تھی مری اس کے بدن میں آ گئی

کاوش بدری




محبت ایک پاکیزہ عمل ہے اس لیے شاید
سمٹ کر شرم ساری ایک بوسے میں چلی آئی

منور رانا




بوسہ ہونٹوں کا مل گیا کس کو
دل میں کچھ آج درد میٹھا ہے

منیرؔ  شکوہ آبادی




بوسہ تو اس لب شیریں سے کہاں ملتا ہے
گالیاں بھی ملیں ہم کو تو ملیں تھوڑی سی

نظام رامپوری