تیز ہوائیں آنکھوں میں تو ریت دکھوں کی بھر ہی گئیں
جلتے لمحے رفتہ رفتہ دل کو بھی جھلسائیں گے
بشر نواز
گڑ سیں میٹھا ہے بوسہ تجھ لب کا
اس جلیبی میں قند و شکر ہے
فائز دہلوی
گڑ سے میٹھا ہے بوسہ تجھ لب کا
اس جلیبی میں قند و شکر ہے
فائز دہلوی
بوسے بیوی کے ہنسی بچوں کی آنکھیں ماں کی
قید خانے میں گرفتار سمجھئے ہم کو
فضیل جعفری
لب جاں بخش تک جا کر رہے محروم بوسہ سے
ہم اس پانی کے پیاسے تھے جو تڑپاتا ہے ساحل پر
حبیب موسوی
بوسۂ رخسار پر تکرار رہنے دیجیے
لیجیے یا دیجیے انکار رہنے دیجیے
حفیظ جونپوری
بے گنتی بوسے لیں گے رخ دل پسند کے
عاشق ترے پڑھے نہیں علم حساب کو
we shall kiss your beautiful face without counting
your lover is unversed in the science of accounting
حیدر علی آتش