EN हिंदी
بوسا شیاری | شیح شیری

بوسا

41 شیر

رخسار پر ہے رنگ حیا کا فروغ آج
بوسے کا نام میں نے لیا وہ نکھر گئے

حکیم محمد اجمل خاں شیدا




بولے وہ بوسہ ہائے پیہم پر
ارے کمبخت کچھ حساب بھی ہے

حسن بریلوی




مفت بوسہ حسیں نہیں دیتے
دل جو دیتے ہیں دام لیتے ہیں

امداد امام اثرؔ




مزا آب بقا کا جان جاناں
ترا بوسہ لیا ہووے سو جانے

عشق اورنگ آبادی




نہ ہو برہم جو بوسہ بے اجازت لے لیا میں نے
چلو جانے دو بیتابی میں ایسا ہو ہی جاتا ہے

جلالؔ لکھنوی




جلدی طلب بوسہ پہ کیجے تو کہے واہ
ایسا اسے کیا سمجھے ہو تم منہ کا نوالا

جرأت قلندر بخش




لب خیال سے اس لب کا جو لیا بوسہ
تو منہ ہی منہ میں عجب طرح کا مزا آیا

جرأت قلندر بخش