EN हिंदी
بوسا شیاری | شیح شیری

بوسا

41 شیر

بجھے لبوں پہ ہے بوسوں کی راکھ بکھری ہوئی
میں اس بہار میں یہ راکھ بھی اڑا دوں گا

ساقی فاروقی




ایک بوسہ مانگتا ہے تم سے حاتمؔ سا گدا
جانیو راہ خدا میں یہ بھی اک خیرات کی

شیخ ظہور الدین حاتم




جی اٹھوں پھر کر اگر تو ایک بوسہ دے مجھے
چوسنا لب کا ترے ہے مجھ کو جوں آب حیات

شیخ ظہور الدین حاتم




میں آ رہا ہوں ابھی چوم کر بدن اس کا
سنا تھا آگ پہ بوسہ رقم نہیں ہوتا

شناور اسحاق




جس لب کے غیر بوسے لیں اس لب سے شیفتہؔ
کمبخت گالیاں بھی نہیں میرے واسطے

those lips that others get to kiss alas on them I see
not even curses or abuse are now assigned for me

مصطفیٰ خاں شیفتہ




بوسہ جو رخ کا دیتے نہیں لب کا دیجئے
یہ ہے مثل کہ پھول نہیں پنکھڑی سہی

شیخ ابراہیم ذوقؔ