EN हिंदी
عثمان شیاری | شیح شیری

عثمان

20 شیر

اگر ہے انسان کا مقدر خود اپنی مٹی کا رزق ہونا
تو پھر زمیں پر یہ آسماں کا وجود کس قہر کے لیے ہے

غلام حسین ساجد




گرے گی کل بھی یہی دھوپ اور یہی شبنم
اس آسماں سے نہیں اور کچھ اترنے کا

حکیم منظور




بدلے ہوئے سے لگتے ہیں اب موسموں کے رنگ
پڑتا ہے آسمان کا سایا زمین پر

ہمدم کاشمیری




زمین کی کوکھ ہی زخمی نہیں اندھیروں سے
ہے آسماں کے بھی سینے پہ آفتاب کا زخم

ابن صفی




یوں جو تکتا ہے آسمان کو تو
کوئی رہتا ہے آسمان میں کیا

جون ایلیا




ذرہ سمجھ کے یوں نہ ملا مجھ کو خاک میں
اے آسمان میں بھی کبھی آفتاب تھا

لالہ مادھو رام جوہر




آسمان پر جا پہنچوں
اللہ تیرا نام لکھوں

محمد علوی