EN हिंदी
عثمان شیاری | شیح شیری

عثمان

20 شیر

ڈرتا ہوں آسمان سے بجلی نہ گر پڑے
صیاد کی نگاہ سوئے آشیاں نہیں

مومن خاں مومن




زمین جب بھی ہوئی کربلا ہمارے لیے
تو آسمان سے اترا خدا ہمارے لیے

عبید اللہ علیم




رفاقتوں کا مری اس کو دھیان کتنا تھا
زمین لے لی مگر آسمان چھوڑ گیا

پروین شاکر




جتنی بٹنی تھی بٹ چکی یہ زمیں
اب تو بس آسمان باقی ہے

راجیش ریڈی




ہم کسی کو گواہ کیا کرتے
اس کھلے آسمان کے آگے

رسا چغتائی




اٹھی ہیں میری خاک سے آفات سب کی سب
نازل ہوئی نہ کوئی بلا آسمان سے

شہزاد احمد