EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

لوگ کہتے ہیں کہ تم سے ہی محبت ہے مجھے
تم جو کہتے ہو کہ وحشت ہے تو وحشت ہوگی

عبد الحمید عدم




میں اور اس غنچہ دہن کی آرزو
آرزو کی سادگی تھی میں نہ تھا

عبد الحمید عدم




میں بد نصیب ہوں مجھ کو نہ دے خوشی اتنی
کہ میں خوشی کو بھی لے کر خراب کر دوں گا

عبد الحمید عدم




میں مے کدے کی راہ سے ہو کر نکل گیا
ورنہ سفر حیات کا کافی طویل تھا

عبد الحمید عدم




میں عمر بھر جواب نہیں دے سکا عدمؔ
وہ اک نظر میں اتنے سوالات کر گئے

عبد الحمید عدم




میں یوں تلاش یار میں دیوانہ ہو گیا
کعبے میں پاؤں رکھا تو بت خانہ ہو گیا

عبد الحمید عدم




مے کدہ ہے یہاں سکوں سے بیٹھ
کوئی آفت ادھر نہیں آتی

عبد الحمید عدم