کچھ غور کا جوہر نہیں خود فہمی میں حیراں ہیں
اس عصر کے فاضل سب سطحی ہیں جوں آئینہ
ولی عزلت
کچھ غور کا جوہر نہیں خود فہمی میں حیراں ہیں
اس عصر کے فاضل سب سطحی ہیں جوں آئینہ
ولی عزلت
میں صحرا جا کے قبر حضرت مجنوں کو دیکھا تھا
زیارت کرتے تھے آہو بگولہ طوف کرتا تھا
ولی عزلت
محکمے میں عشق کے ہے یارو دیوانے کا شور
میرے دل دینے کا غل اس کے مکر جانے کا شور
ولی عزلت
محکمے میں عشق کے ہے یارو دیوانے کا شور
میرے دل دینے کا غل اس کے مکر جانے کا شور
ولی عزلت
پیر ہو شیخ ہوا ہے دیکھو طفلوں کا مرید
مردہ بولا ہے کفن پھاڑ قیامت آئی
ولی عزلت
سخت پستاں ترے چبھے دل میں
اپنے ہاتھوں سے میں خراب ہوا
ولی عزلت